جنوبی غزہ کے شہر رفح میں ہونے والا دھماکا جس میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے تھے وہ حماس نے نہیں کیا تھا بلکہ اسرائیلی آبادکاروں کے بلڈوزر کے بارودی سرنگ پر چڑھنے سے دھماکا ہوا تھا، اور مبینہ طور پر وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کو مبینہ طور پر اس بات کا علم تھا۔
قدس نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کو مبینہ طور پر اس بات کا علم تھا کہ رفح میں دھماکا ایک آباد کار اسرائیلی بلڈوزر کے وہاں دبی ہوئی بارودی سرنگ کے اوپر سے گزرنے کی وجہ سے ہوا تھا، جس سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس دعوے کی نفی ہوتی ہے کہ حماس کے جانباز سرنگوں سے نکلے تھے اور انہوں نے یہ حملہ کیا تھا۔
ڈراپ سائٹ نیوز کے صحافی ریان گریم کے مطابق امریکی حکام کو دھماکے کے فوراً بعد بریفنگ دی گئی تھی کہ یہ واقعہ ایک اسرائیلی آباد کار کے زیر استعمال بلڈوزر کے نہ پھٹنے والے فوجی سامان (بارودی سرنگ) سے ٹکرانے کے نتیجے میں پیش آیا تھا، نہ کہ یہ کوئی حماس کی کارروائی تھی، اس کے باوجود نیتن یاہو نے کھلے عام حماس پر الزام لگایا اور اعلان کیا تھا کہ وہ اس کے جواب میں غزہ میں تمام امداد کی آمد کو روک دیں گے۔
ریان گریم کے حوالے سے ذرائع کے مطابق جب امریکی انتظامیہ نے اپنی تحقیقات کے نتائج اسرائیل کے سامنے رکھے تو نیتن یاہو نے اپنا مؤقف تبدیل کر لیا، اور کہا کہ کراسنگ چند گھنٹوں میں دوبارہ کھل جائیں گی، پینٹاگون بھی مبینہ طور پر اسی نتیجے پر پہنچا جو وائٹ ہاؤس کا تھا۔
’دی امریکن کنزرویٹو‘ کے صحافی کرٹ ملز نے ایک سینئر امریکی انتظامی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے تصدیق کی کہ ’حماس نے کچھ نہیں کیا، ایک اسرائیلی ٹینک بارودی سرنگ (آئی ای ڈی) پر چڑھ گیا تھا جو شاید وہاں مہینوں سے موجود تھی۔‘
خیال رہے کہ اس انکشاف سے غزہ کی پہلے ہی نازک صورتحال میں کشیدگی بڑھ گئی ہے، کیونکہ دھماکے کے بعد اسرائیل نے اپنی نئی شدت پسندی کو جائز قرار دینے کی کوشش میں پوری پٹی میں فضائی حملوں کی لہر شروع کر دی تھی، جس میں ایک صحافی سمیت 30 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس ماہ کے شروع میں شرم الشیخ میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے باوجود لڑائی کا ایک اور دور بھڑکانے کی کوشش کر رہا ہے۔
حالیہ حملوں، بشمول شہری علاقوں پر حملے، نے یہ تشویش بڑھا دی ہے کہ اسرائیل کا مقصد جنگ بندی کو ناکام بنانا اور غزہ پر اپنا فوجی دباؤ برقرار رکھنا ہے۔
