وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز ملک نے اتوار کو کہا ہے کہ پاکستان یکم جنوری سے اضافی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) بین الاقوامی منڈیوں میں بیچنا شروع کر دے گا۔
علی پرویز ملک کا یہ بیان لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران آیا، جب کہ چند ماہ قبل یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ پاکستان اضافی ایل این جی کارگوز بیچنے کے طریقے تلاش کر رہا تھا، کیوں کہ گیس کی فراہمی میں زیادتی کے باعث مقامی پیدا کنندگان کو سالانہ لاکھوں روپے کے نقصان کا سامنا ہو رہا تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان ہمارے دوست قطر اور اطالوی توانائی کمپنی اینی سے گیس درآمد کر رہا تھا، لیکن، اس درآمد شدہ گیس کی فراہمی میں اضافے کی وجہ سے گزشتہ چند ماہ میں ملک میں توانائی کی پیداوار کے لیے اس ایندھن کا استعمال کم ہو گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نتیجتاً، ہمیں اسے گھریلو صارفین کو فراہم کرنے پر مجبور ہونا پڑا، جس کے نتیجے میں گیس کے شعبے میں گردشی قرضہ بڑھ رہا تھا، اس سے 19-2018 سے اب تک پاکستان کو تقریباً ایک ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یکم جنوری سے ہم یہ اضافی ایندھن بین الاقوامی منڈیوں میں بیچیں گے اور اپنے بوجھ کو کم کریں گے، جب کہ اس کے باعث ہونے والے نقصانات کو محدود کریں گے۔
مزید برآں، انہوں نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کے ریاستی ملکیتی اداروں کو مکمل صلاحیت کے ساتھ کام کرنے اور منافع کمانے کا موقع دے گا۔
گزشتہ ماہ یہ رپورٹ آئی تھی کہ پاکستان نے اینی کے ساتھ اپنے طویل مدتی معاہدے کے تحت ایل این جی کے 21 کارگوز منسوخ کرنے کا معاہدہ کیا تھا، جو اضافی درآمدات کو کم کرنے کے منصوبے کا حصہ تھا، جو اس کی گیس نیٹ ورک کو متاثر کر رہی تھیں۔
اس دوران ذرائع نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان قطر کے ساتھ گیس کی سپلائی کے حوالے سے بات چیت کر رہا ہے، جس میں کچھ کارگوز کی موخر ادائیگی یا موجودہ معاہدے کی شرائط کے تحت انہیں دوبارہ بیچنے کے آپشنز شامل ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران علی پرویز ملک نے پیٹرولیم کے شعبے میں غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے متوقع سرمایہ کاری کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ترکی کے وزیر توانائی حال ہی میں پاکستان کا دورہ کر کے گئے تھے اور 20 سال بعد ترک پیٹرولیم، پاکستانی کمپنیوں کے تعاون سے آن شور اور آف شور تلاش کے کاموں میں حصہ لے گی۔
انہوں نے کہا کہ ترک پیٹرولیم اسلام آباد میں اپنا دفتر بھی کھولے گی، جہاں 10 سے 15 ترک شہری کام کریں گے، پاکستانیوں کو بھی وہاں روزگار ملے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم درآمدی تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
