داعش خراسان کو مدد فراہم کرنے کا الزام، امریکا میں تیسرا افغان شہری گرفتار

امریکی ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی (ڈی ایچ ایس) کے مطابق افغان شہری رحمٰن اللہ کی جانب سے نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے بعد امریکا میں ایک اور افغان شہری کو گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار شخص پر داعش خراسان کو مادی مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔

بیان کے مطابق افغان شہری جان شاہ شافی 2021 میں سابق صدر جو بائیڈن کے آپریشن الائز ویلکم کے تحت امریکا میں داخل ہوا تھا، مذکورہ شخص داعش خراسان کو مدد فراہم کرتا رہا، اور اپنے والد کو بھی اسلحہ فراہم کیا جو افغانستان میں ملیشیا گروپ کے کمانڈر ہیں۔

مزید کہا گیا کہ جان شاہ شافی نے عارضی تحفظ کی حیثیت (ٹی پی ایس) کے لیے درخواست دی تھی، مگر سیکریٹری ڈی ایچ ایس کرسٹی نوم نے افغان شہریوں کے لیے ٹی پی ایس ختم کیے جانے کے بعد اس کی درخواست مسترد کر دی تھی، جان شاہ شافی کو ورجینیا کے علاقے وینسبورو سے گرفتار کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 20 جنوری کو افغان پناہ گزینوں کی آبادکاری پروگرام معطل کر دیا اور امریکیوں کی حفاظت اور سلامتی کے لیے افغان شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی۔

بیان کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے دوران تقریبا ایک لاکھ 90 ہزار افغان شہری امریکا میں داخل ہوئے۔

امریکی میڈیا کے مطابق رحمٰن اللہ لکانوال افغانستان میں امریکی افواج کے ساتھ کام کرتا رہا، لکانوال پر الزام ہے کہ اس نے گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس کے قریب 2 نیشنل گارڈ فوجیوں پر فائرنگ کی۔

امریکی حکام کے مطابق اسی طرح ایک اور افغان شہری محمد داؤد الوکزئی پر بم بنانے اور خودکش حملہ کرنے کی دھمکی دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے