پابندی کے باوجود پی ٹی آئی کا آج جڑواں شہروں میں احتجاج کرنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قید میں موجود بانی چیئرمین عمران خان کی پارٹی رہنماؤں اور اُن کے اہلِ خانہ تک رسائی نہ ہونے پر آج اسلام آباد ہائی کورٹ اور راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر ملاقاتوں پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ اور جیل کے باہر اجتماع کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب جڑواں شہروں میں عوامی اجتماعات پر پابندی نافذ ہے۔

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے 18 نومبر کو دو ماہ کے لیے پابندی لگائی تھی، جب کہ راولپنڈی انتظامیہ نے پیر کو 3 روزہ پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر ایکٹ 2024‘ بھی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو دارالحکومت میں عوامی اجتماعات کی نگرانی کا اختیار دیتا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اپوزیشن ارکان پہلے آئی ایچ سی کے باہر احتجاج کریں گے، جس کے بعد وہ اپنی ریلی کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل تک لے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ آئی ایچ سی اپنا حکم نافذ کرانے میں ناکام رہی ہے، اور اڈیالہ جیل انتظامیہ بھی عدالت کے احکامات پر عمل کرنے کو تیار نہیں۔

گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ نے آٹھویں مرتبہ ملاقات نہ ہونے پر جیل کے باہر دھرنا دیا تھا۔

اسی طرح عمران خان کے اہلِ خانہ کو بھی کئی ہفتوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، ان کی صحت کے بارے میں قیاس آرائیاں موجود تھیں، تاہم حکومت اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ اپوزیشن رہنما کی صحت ٹھیک ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اسد قیصر نے کہا کہ وہ منگل کو کوئٹہ میں ایک عوامی اجتماع میں شریک ہوں گے، وہ پی ٹی آئی کی سربراہی میں قائم اپوزیشن اتحاد کے عہدیدار ہیں، مگر دیگر پارٹی رہنما احتجاج میں موجود ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر علی خان اور دیگر رہنما جڑواں شہروں میں احتجاج کریں گے، پارلیمانی کمیٹی نے عمران خان کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اہلِ خانہ سے ملاقات نہ کرانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی نے پیر کے روز ہونے والے اجلاس کے بعد، خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کی کسی بھی کوشش سے خبردار کیا ہے، کیوں کہ اس طرح کے اقدامات کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔

کمیٹی نے کہا کہ ایسا فیصلہ مزید عدم استحکام، انتشار اور صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرے گا۔

اس میں کہا گیا کہ ایسے اقدامات ملک یا خیبر پختونخوا کے مفاد میں نہیں ہوں گے، اور ان کے سنگین سیاسی نتائج سامنے آئیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کا مؤقف ہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوئی ہے اور اسے غیر مستحکم کرنے کی کسی بھی کوشش کا مطلب عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے خیبر پختونخوا معاشی اور سیاسی مسائل کا شکار ہے، اور امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی کا مؤقف تھا کہ وفاقی حکومت نے این ایف سی اور قبائلی اضلاع کے انضمام کے وقت کیے گئے وعدوں کے مطابق خیبر پختونخوا کے حقوق کا احترام نہیں کیا۔

اسد قیصر نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ایک امن جرگہ ہوا تھا جس میں تمام سیاسی جماعتوں نے صوبے کے مسائل کے حل پر اتفاق کیا تھا، تاہم، وفاقی حکومت نے مثبت جواب نہیں دیا، وفاق سے اس ’سخت‘ رویے کے باعث اچھے تعلقات قائم کرنا ممکن نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، بالخصوص خیبر پختونخوا، مزید کسی تنازع کا متحمل نہیں ہو سکتا، اور وفاق کو چاہیے کہ افغانستان کے ساتھ کشیدگی بات چیت کے ذریعے حل کرے۔

دریں اثنا، پی ٹی آئی خیبر پختونخوا نے اعلان کیا ہے کہ وہ پشاور–اسلام آباد موٹر وے انٹرچینج پر ریلی کے لیے جمع ہوں گے، جو بعد میں صوابی انٹرچینج تک جائے گی۔

پی ٹی آئی پشاور کے صدر عرفان سلیم نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ نوشہرہ، چارسدہ، مردان اور صوابی کے احتجاجی قافلے بھی ان میں شامل ہوں گے۔

پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ وہ اسلام آباد اور پشاور کے درمیان ٹریفک معطل کرنے کے لیے موٹر وے کو بھی بند کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قانون ساز اسلام آباد اور راولپنڈی کے احتجاج میں شریک ہوں گے، جبکہ باقی عہدیداران خیبر پختونخوا کے احتجاج میں شامل ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے